ہم کہاں کے سچے ہیں؟
اہالیان گلگت بلتستان 1990 تک بہت امیر ،طاقتور اور صاحب رسوخ تھے ۔
انکے پاس ایمان کی طاقت ، حیا کی زینت اور قناعت کی دولت تھی ۔
لیکن پھر کیا ہوا کہ ! مادی انقلاب کی ہوا یہاں داخل ہوئی دیکھتے ہی دیکھتے قناعت کی جگہ اسراف نے سنبھالی حیا کی جگہ اندھی تقلید نے لے لی اور ایمان کی جگہ سیاست نے چھین لی مسجد و محراب سے لیکر پولو گرانڈ اور چائے کے کیفے تک سیاست نے اپنی زلفیں بکھیر دئیے اور کیا عالم کیا جاھل !!!! سبھی اس شیطانی سیاست کے اسیر ہوکر شیطان کی غلامی میں جکڑ گئے ۔
قناعت کے جانے سے یہاں خواہشات کو پر لگ گئے جائز و ناجائز کا فرق ختم ہوگیا مقصد زندگی صرف اور صرف حصول دولت ۔
اب مزدور وہ مزدور نہیں رہا جو آجر سے کہتا تھا میرے ایک گھنٹے کا اجرت کم کر دیں ! اب پسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت ادا کرنے والا آجر اجرت مانگنے پر دھمکیوں پہ اتر آئے ۔
اب ایمانداری صرف تقریروں اور مثالوں میں ہی نظر آنے لگا ہے ۔
کام کرنے کے رشوت اور کام نہ کرنے کی تنخواہ لینے لگے ہیں ، ایماندار بیوقوف اور بے ایمان ذھین و قابل گردانا جا رہا ہے ۔
ادھر روڈ بند ہوجاتا ہے ادھر چیزیں مارکیٹ سے غائب چند دن بعد وہی سو روپے والا چیز پانچ گنا قیمت پر فروخت کر کے جماعت کے صف اول میں تسبیح پر منافع کی حساب کرنے پہنچنا معمول بن گیا ۔
کہتے ہیں سکھ اور ہندو محرم و رمضان جیسے ایام میں چیزوں کی قیمت کم کر دیتے تھے اب جو مسلمانوں کو آزادی ملی تو محرم اور ماہ مبارک رمضان شکاری کا جال بن گیا ہے ان دنوں سے ایک ہفتہ پہلے چیزوں کی قیمتی۔ بڑھ جاتی ہیں ۔
ہر آدمی کو دوسرے کے بے ایمان اور کرپٹ ہونے کا غم کھایا جارہا ہے اور دوسروں کے جہنم جانے کی فکر شدید ترین لیکن اپنا کوئی خیال نہیں ۔
شبہائے قدر ہوں یا ایام عزا ، روڈ بند ہوں یا اشیاء کی کمی ہمارے تاجر ناجائز کو جائز بنانے کیلئے ایک دوسرے پہ سبقت لے جانے میں کفار کو بھی شکست دینے میں ہمیشہ کامیاب رہا ہے ۔
پتہ نہیں ہمیں کونسی کربلا پڑھا یا گیا ہے کہ دو دو عاشورا اور انکے علاؤہ سال میں تقریبا پانچ مہینے مذھبی عبادات بجا لانے کے با وجود انسانیت کے زمرے میں شامل ہونے کے قابل نہیں ۔
آج جب بازار میں اشیاء ضروریہ کی قیمتیں پوچھنے لگا روڈ بند ہونے سے پہلے اور بعد کی قیمتوں میں فرق جان کر سوچنے لگا کہ
" ہم کہاں تک سچے مسلمان ہیں ؟؟؟!
تحریر نمبر 1 : بو علی رضوانی
🖊TEHREER - تحریر🖊
- تحریر : ذوالفقار علی
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
- تحریر : حسین عابدی
تازہ کلام ذوالفقار علی
- YouTube
- Facebook page
- website Balti Lyrics
0 Comments