*بولتے کیوں نہیں مرے حق میں*
تحریر: ذوالفقار علی
آئین ِ پاکستان ،1973 کے دفعہ 251کے مطابق ملک کی دفتری اور سرکاری زبان اردو ہے۔واضح رہیں کہ قومیت کی تشکیل میں قومی زبان کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔اردو کا شمار دنیا کی ان چند زبانوں میں ہوتا ہے جو ادبی سرمایے کے اعتبار سے ثروت مند ہے۔اگر اس زبان کا تدریسی پس منظر دیکھیے تو بھی دنیا کی ترقی یافتہ زبانوں سے کسی طور پیچھے نہیں ہے۔یہ عین فطرت ہے کہ انسان جس زبان میں سوچتاہو،بولتا ہو یا خواب دیکھتا ہو اسی زبان میں بہتر تخلیق کرسکتا ہے۔اردو کے ضمن میں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ساحل ِ سمندر سے لیکر سیاچن کی فلک بوس پہاڑوں تک بولی،سمجھی اور سنی جانی والی زبان اردو ہے۔یا یوں کہیں کہ خواب کسی بھی مقامی زبان میں بھی اس کی تشریح و ضاحت اور جذبات کا بیان اردو کے سہارے کے بغیر کیسے ممکن ہے۔؟اس کے باجود طبقاتی کشمکش ،اقتدار کی ہوس اور اشرافیہ کی من مانیوں سے یہ زبان اپنے ہی دیس میں اجنی ہے۔اور غیر ملکی زبان کے دباو کی وجہ پوری قوم احساس ِ محرومی اور احساس ِ کمتری کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔روز مرہ کی ضرورتوں سے لیکر،عوامی اجتماعات،سرکاری تقاریب ،عدالتی کاروایوں کی روداد،جامعات اور تعلیمی اداروں کے تدریسی معاملات،مذہبی خطبات یا پھر ایوان ِ بالا و ایوان زیریں کے گرما گرم تبصرے ،سوالات اور جوابات غرض کونسے امور ہیں جن کی تکمیل اردو کے بغیر ممکن ہو ؟؟ ان تمام حقائق کے باجود اردو کو بحیثیت سرکاری اور دفتری زبان نافذ نہ کرنا صرف اردو کی حق تلفی نہیں بلکہ 21کڑوڑ عوام کی حق تلفی ہے۔اور اس مٹی،مقدس دھرتی کی حق تلفی ہے۔اس گفتہ بہ اور افسوس ناک صورت ِ حال پر خود اردو چیخ چیخ کر برسرِ اقتدار حاکموں سے کہہ رہی ہے کہ
بولتے کیوں نہیں مرے حق میںآبلے پڑ گئے زبان میں کیا
امید کی جاسکتی ہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا کہ ہم اردو کو اس جائز مقام دلائیں گے اور اس سے بابائے قوم قائد اعظم کی روح کو تسکین ملے گی۔اس ضمن میں جسٹس ایس خواجہ کے 08اکتوبر 2015 کو جاری کردہ احکامات قابل تعریف ہیں۔نیز بین الاقوامی تنظیم یو۔این UN کے سکریٹری جنرل اینٹینو گوتریس نے اردو کو بین الاقوامی تنظیم کی زبانوں میں اردو کو شامل کرکے اردو کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے نیز یہ اہم پیشرفت ہے اور اردو کی مقبولیت،انفرادیت اور اہمیت پر دال ہیں۔اس سلسلے میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی متحرک نظر آرہے ہیں۔وہ ایک قوم ایک نصاب اور اردو کی اہمیت کے بیش نظر سرکاری تقاریب میں اردو زبان کا چلن عام کرنےکے لیے کوشاں ہیں۔اسی سلسلے میں ایک اور اہم کام تحریک پاکستانی بیانیہ کا ہے۔ملک کے نامی گرامی ادیب،نقاد اور ماہر تعلیم ڈاکٹر شاداب احسانی(سیکٹری پاکستان رائٹرز گلڈ سندھ) کی زیر قیادت یہ تحریک چل رہی ہے اور پاکستان میں نفاذ ِ اردو کے لیے کوشاں ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ اردو محض ایک زبان نہیں بلکہ قومی تشخص اور تہذیب کی علامت بھی ہے ۔
مری تہذیب بھی زندہ رہے گی
سدا اردو زباں کی چاشنی میں
🖊TEHREER - تحریر🖊
- تحریر : ذوالفقار علی
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
- تحریر : حسین عابدی
تازہ کلام ذوالفقار علی
- YouTube
- Facebook page
- website Balti Lyrics
0 Comments