Header ad

Ayea kharmang ki Sair Karen

 آؤ کھرمنگ کی سیر کریں     دنیا میں اس کا پر چار کریں

اس کا قریہ قریہ گھومیں     اسکی وادی  وادی  دیکھیں



تحریر نمبر 2: بو علی رضوانی۔


جھیلوں ،آبشاروں، سبزہ زاروں ،چشموں ،پہاڑی دروں اور عہد قدیم کی یاد گاروں سمیت پیروں ،فقیروں اور عالموں کے مزارات کی زیارت ہوں یا زمان حال میں رہتے ہوئے زمان ماضی میں خود کو محسوس کرنے کا نادر موقع یہ سب آپکو دو ہفتوں کی چھٹیوں میں حاصل ہو سکتا ہے۔


 ہاں یہ سب  شرط جنون سے مشروط ہیں   کہ آپ میں مناظر فطرت،  خصائل انسانیت ، فضائل سیاحت اور وصال محبوب کا عشق ہوں ۔ تو !!!!!!

کم خرچ ،کم وقت، اور کم ازکم فاصلوں میں سکردو سے ایک سو پچاس کلو میٹر پہ پھیلا ہوا جس کے داس تنگ اور نالہ وسیع نالہ تنگ اور داس وسیع جنوں اور پریوں کے مسکن ،بھوتوں  ہرنوں، فاختاؤں، درندوں ،قسم ہا قسم کے پرندوں اور نایاب انسانوں کے بستیوں چراگاہوں اور آسمان سے باتیں کرتے پہاڑوں کے ساتھ آپکی ملاقات ہوجائے گی ۔


نہیں یہ سب دیکھنے کا حوصلہ وقت،طاقت  اور خرچ نہیں تو آپ سکردو سے سیدھا برولمو عظیم روحانی و علمی شخصیت حضرت آیت اللہ شیخ علی رحمتہ اللہ علیہ کے زیارت کو چلے جائیں جہاں بے اولاد اولاد کیلئے ،مریض شفاء کیلئے اور حاجتمند حاجت روائی کیلئے ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں حاضری دیتے ہیں اور اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ انکی دعائیں یہاں قبول ہوئی آپ یہاں پانچ سو سال سے قائم آباد و شاد گاؤں برولمو کی تباہی کا وہ منظر بھی دیکھے گا جسے دیکھ کر کرگل جنگ کے نتیجے میں سولن آبادیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا بھر پور ادراک ہوگا ۔ محض ایک دن کا سفر( آنا جانا ) اور اس سفر میں آپ سر راہ آبشار، اور کئی بزرگوں کے مزارات ،تاریخی قلعے اور مقامات دیکھنے کے ساتھ ساتھ سگے رشتوں کو تین کمانوں کے فاصلے پہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جدائی ڈالنے والی لکیر، بہادروں کے خون سے سینچی ہوئی دیواریں ، شجاعتوں کے نشان ، اینڈیا پاکستان کے درمیان کھینچی گئی غیر فطری رٹ لائین اور کرگل جنگ کے نتیجے میں سینکڑوں سال سے آباد شاد و آباد بستی کی تباہ حالی سے عبرت حاصل کرنے کا نادر موقع ملے گا ۔


لیکن اگر آپکے پاس اپنے لئے وقت ہوں ، آپکو مناظر فطرت سے عشق ہوں  ،اپ میں مہم جوئی کا جرثومہ ہوں  ، آپ کو اپنے آپ سے عشق کرنے کا موقع ملیں  تو گول سے سفر کا آغاز کریں اور مردم خیز سرزمین سیرمک سے ڈورو شیلا ۔


 کھرمنگ کا سب سے بڑا شھر مدارس کا مرکز مہدی آباد ،کتی شو نالہ جو اپنے آپ میں ایک جہاں رکھتا ہے سے داپا تک اور دیوسائی ،  منٹھو سے منٹھو نالا عجائبات کا خزانہ، بار سو سال پہلے تعمیر کی ہوئی تاریخی خانقاہ پاری میں سسپولو کے باغات اور خوبصورتیاں  ،ہلال آباد سے مربروق  ، کمنگو ،طولتی کے نالے  ،کسورو اور انگوت کے مہمان نوازی سے لطف اٹھاتے ہوئےاسکی رعنائیوں  میں دلی سکون حاصل کریں ،پلپلدو سے گبس کی چراگاہیں  ،کھرمنگ خاص کی قدیم و جدید طرز زندگی سے تاریخ کے جھروکوں کو چھوتے ہوئے راجہ کھرمنگ کے جاہ و سلطنت کا احاطہ کرتے  ہوئے غوارشی جھیل ،ازمنہ قدیم سے تا حال موجود کھرمنگ سے گنگچھے کا خوبصورت اور سحر انگیز مناظر ،قلعوں اور چشموں  سے ہوتا ہوا پہاڑی دروں سے گزرتے ہوئے نایاب پھولوں ،جری بوٹیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔کھرمنگ خاص میں قدیم طرز تعمیر کا شاہی محل جسے دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ ابھی چند سال پہلے تعمیر کیا گیا ہے حالنکہ اسے کھرمنگ راجہ نے اپنی اقتدار کے عروج کے دور میں کشمیری کاریگروں سے تعمیر کرویا جو آج بھی کشمیری کاریگروں کی شہکاری کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔یہاں سے آپ کندرک نالہ جائیں جسے نصف   کھرمنگ مانا جا سکتا ہے اور دوسرا قدیمی راستہ رومبوخہ سے بھی کندرک نالہ اور  اسکی ہریالیاں، کئی سرسبز گاؤں اور اس کے خوبصورت نظارےدیکھے جا سکتے ہیں ۔


 آخری گاؤں سے چند کلو میٹر کے فاصلے پہ آپکو ایک ساتھ پانچ چھے جھیلوں کا خوبصورت نظارہ جہاں پریاں آزادانہ گھومتی ہیں 😆 دیکھنے کو ملے گا ۔

یہاں آپکو ژھنگیہ ژھو (جڑواں جھیل) اپنی سحر میں باندھ لے گی ۔کندرک ایک طرف گنگچھے خپلو سے ملاتی ہے تو دوسری طرف گنوخ سے اور گنوخ سے خپلو چھوربٹ کو جاتی تاریخی راستہ بھی ملے گا ۔


لب دریائے سندھ  اسکی بے رحم لہروں کی طغیانیوں اور اسی طرح ہر ندی نالے کے ٹاپ تک جاتے ہوئے گنوخ جھیل سے لیکر ہرغوسل کی جھیلوں تک ۔


الڈینگ کے کھیت کھلیان, تب پتہ چلے گا ہمزی گوند کدھر ہے؟ کا محاورہ 😆  ،میموش تھنگ کی خوبانی کے باغات ،

 اور میموش کی جنگلوں ،بلارگو کی چوٹیوں  ،ہرنوں  اور برولمو گنگنی کے سرحدوں سے ہوتا ہوا سرحد پار کافر پہاڑ کے دامن میں مقبوضہ ہندور مو سے پرے کرگل کی برف زاروں تک دیکھ سکتے ہیں ۔


بہت سی گاؤں مقامات جنکے بارے میں راقم خود جاھل مطلق ہے کہ انکے  نام اور خوبصورتیاں کیا کیا ہیں مگر  آپ کمنٹس کے زریعے اپنے اپنے علاقوں کے بارے میں لکھ سکتے ہیں ۔


آپ میں سے کوئی دوست اس مضمون کو آگے بڑھا سکتے ہیں تاکہ علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے روزگار میں اضافہ ہوں اور ترقی کرتا ہوا گلگت بلتستان پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن بن سکیں ۔


بو علی رضوانی ۔


خصوصی شکریہ ارشاد حسین کھرمنگی کا جنہوں نے اس مضمون کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔اور مشتاق زرگر صاحب کا بھی بہت 

شکریہ ۔



Post a Comment

0 Comments