انقلاب۔۔۔کیا قارئین بھی ایسا ہی سوچتے ہیں؟
🖊تحریر : حسین عابدی
بامقصد لوگ ہی انقلاب لاتے ہیں۔ دنیا میں ہر انسان اپنے مقصد اور ہدف کے حصول کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرتاہے۔ بعض لوگوں کی کوششیں انقلابات میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
مثال کے طور پر برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک الگ وطن کے لیے تحریک پاکستان چلائی جس نے ایسا انقلاب برپا کیا کہ جس کے نتیجے میں پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
اسی طرح قیام پاکستان کے کچھ ہی سال بعد 1952 میں کوئٹہ کے ایک اجلاس میں مرزا محمود نے اعلان کیا کہ ہم بلوچستان کو 1952 کے اندر احمدی صوبہ بنائیں گے، تو یہ بات مسلمان علماءکرام پر نہایت سخت گزری اور اس کے نتیجے میں باقاعدہ تمام مکاتب فکر کے علماء کی مشاورت سے ایک تحریک چلائی گئی جس کا نام تحریکِ تحفظِ ختمِ نبوت تھا۔ اس تحریک نے اتنا بڑا انقلاب برپا کیا کہ بعد ازاں پاکستان میں قادیانوں کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا۔
انقلاب ویسے ہی عام کوششوں سے جنم نہیں لیتے بلکہ کسی بھی انقلاب کی کامیابی کے لیے تین عناصر ضروری ہوتے ہیں
: 1) رھبر 2) عوام 3) ۔ نظریہ
یہ تو واضح سی بات ہے کہ ایک خاص نظریے کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں چلتی ہیں۔ کسی تحریک کا رہبر جتنا عالم , شجاع , نڈر اور دور اندیش ہوگا , عوام صابر اور با بصیرت ہوں گے, اور نظریہ الہی اور پختہ ہو گا اسی حساب سے لوگ اس کے لیے قربانی دینے کیلیے میدان عمل میں آئیں گے۔ ایسی ہی تحریکوں کی وساطت سے دنیا جہان میں انقلابات آتے ہیں۔
بیسویں صدی انقلابات کی صدی ہے۔ اس میں متعدد انقلابات رونما ہوئے۔ ان میں سے ایک ایسا بڑا اہم انقلاب 1979ء میں آیا۔ اس انقلاب کا قائد اتنا بابصیرت اور شجاع تھا کہ اس نے 2500 سالہ شہنشاہت کو ایران سے ختم کر دیا۔
یہ انقلاب اسلامی مسلسل استعماری اور صیہونی طاقتوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔
آج کل خادمین شریفین کی ریاست میں بھی انقلاب دستک دے رہا ہے۔ البتہ وہاں اسلامی کے بجائے لبرل اور سیکولر انقلاب کی آمد آمد ہے۔
یاد رہے کہ انقلاب اسلامی سے پہلے ایران بھی آج کل کے سعودی عرب کی طرح تھا۔ عیش و عشرت اور رنگ رلیاں منانے کے لیے لوگ ایران آتے تھے اور ایران میں ہر طرح کی آزادی و فحاشی عام تھی۔
آج وہی سب کچھ سعودی عرب میں ہو رہا ہے۔ حال ہی میں مخصوص انڈین فلیمی ایکٹرز کو وہاں بلاکر کنسرٹ کروایا جانا اس کی ایک زندہ مثال ہے۔
میں ایران کے اسلامی انقلاب کو ایک کھلی کتاب کے طور پر دیکھتا ہوں۔ مجھے سعودی عرب کے سیکولر یا لبرل انقلاب سے کوئی خوف نہیں۔ میں سوچتا ہوں کہ سعودی عرب سمیت دنیا کی ہر پریشان حال قوم ایرانی انقلاب کا مطالعہ کرے اور اس کے رہنما اصولوں کو اپنا کر اپنے ملک میں انقلاب برپا کرے۔۔۔۔ ایک ایسا انقلاب جو جمہوری بھی ہو اور اسلامی بھی۔۔۔
کیا قارئین بھی ایسا ہی سوچتے ہیں۔۔۔!!؟
.
0 Comments