ہم نے کارگل لائن آف کنٹرول پر کیا دیکھا
![]() |
Najaf Ali |
دوستوں کے ساتھ لائن آف کنٹرول برولمو جانے کا اتفاق ہوا ، پانچ سو سال پرانی تاریخی محلہ برولمو کے حالت دیکھ کر سخت پریشان ہوئے 15 اگست 1996 کو پاکستانی فوج نے راتوں رات برولمو اور گنگنی سیمت لائن آف کنٹرول کے کئی دیہات خالی کرا لیے دو سال بعد 1998 کو کارگل وار
![]() |
مدرسہ ،
گھر ، مسجد ، سکول ، امام بارگاہ اور ساٹھ چولہوں پر مشتمل پورا گاوں آثار قدیمہ بن گیا ، شیخ
صاحب سمیت یہاں کے تقریباً سو گھرانے تقسیم ہوئے ان کا بڑا بیٹا انڈیا کے زیر انتظام ہندور مو اور چھوٹا بیٹا پاکستان کے زیر انتظام
سکردو میں رہے ان کا بڑا بیٹا اس وقت آیت اللہ حسنین نجفی زندہ اور چھوٹا بیٹا شیخ عبداللہ
سکردو میں وفات پاچکے ہیں ، شیخ علی برولمو 1973 میں وفات پائی ہے اور ان کا آستانہ برولمو میں آج بھی موجود ہے اور لوگ زیارت کے لئے دور دور سے یہاں آتے ہیں مگر زائرین کے لئے کوئی مناسب انتظامات نہیں یہاں تک روڈ بھی بالکل خستہ حال اور چیک پوسٹ پر خوار اور موبائل فون جمع کردیا جاتاہے جبکہ واگہ باڈر پر دونوں طرف کے فوجی جوان ٹانگیں اٹھانے کا مقابلہ اور سینکڑوں افراد ویڈیوز بنا رہے ہوتے ہیں
حسین علی ٹوقپہ ساکن ہندور مو نے دو شادیاں کی تھیں اور ان کا چھوٹی بچی علاج کے لیے برولمو لائی ہوئی تھی اور اس دوران ہندور مو انڈیا کے پاس چلے گئے سیز فائر کے بعد بچی یہاں اور ماں وہاں روتی رہی اخر انڈیا اور پاکستان کے فوجیوں کو رحم آئے اور وہ بچی رومال میں لپیٹ کر لائن آف کنٹرول پر ماں کے حوالے کیا گیا اور آج بھی وہ بچی ہندور مو میں عورت کی شکل میں زندہ اور اس کا بیٹا صادق سکردو میں موجود ہے اس طرح سو خاندانوں میں کچھ افراد سکردو میں اور کچھ افراد ہندور مو کارگل پرک میں موجود ہے
معرکہ کارگل کے دوران گولہ باری سے پانچ افراد شہید اور کچھ زخمی ہوئے حکومت نے شہیدوں کو پچاس ہزار اور زخمیوں کو بیس ہزار دے کر حاتم طائی کے قبر پر لات ماری ہے
حکومت نے متاثرین برولمو کے لئے سکردو میں ایک کنال زمین اور ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا پھر چالیس ہزار روپے دے کر ٹرخا دیا ہے
متاثرین کو مکانات کا کچھ رقم اور پھلدار درختوں کو فی درخت تین سو روپے سے چھ سو روپے دے کر احسان عظیم کیا گیا ہے
حکومت نے برولمو متاثرین ، استور متاثرین اور گانچھے متاثرین کے لئے گیارہ کروڑ روپے کا معاوضہ بنایا ہے مگر ابھی تک ان غریبوں کو ایک روپیہ ادا نہیں کیا گیا ہے
برولمو کے غریبوں کے مکانوں کے چھت دروازے کھڑکیاں اور نوادرات مال غنیمت سمجھ کر لوٹا گیا ہے اور مسجد کو بھی نہیں بخشا گیا ہے
ایک بزرک کا کہنا تھا کہ معرکہ کارگل کے دوران کچھ مجاہدین یہ کہتے ہوئے گولہ باری کرتے رہیں یہاں مرے یا وہاں مرے کوئی بات نہیں دونوں بلتی ہی مارا جائے گا
یہاں سے ہندور مو دو کلومیٹر اور کارگل آٹھ کلو میٹر کی دوری پر ہے دونوں سائیڈ سے فوجی ایک دوسرے سے گپ شپ لگاتے ہوئے ہا سگریٹ اور ڈرائی فروٹ کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں مگر بچھرے خاندان ایک دوسرے سے گپ شپ نہیں لگا سکتے حد تو ہے وہاں سے آئے ہوئے ایک خاتون کی لاش کو واگہ باڈر کے زریعے ایک ہفتے کی مسافت طے کرکے ٹیاقشی پہنچایا گیا ہے گنگنی اور ہندور مو تک دونوں سائڈ سے روڈ مکمل ہے بس اس روڈ کو ملانے کے لئے ایک دن کا کام باقی ہے
سرکریک بارڈر ، مظفر آباد ، کرتال پورہ راہداری اور حد تو ہے سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین پر دہشت گردی سے دو سو مسافروں کو جلانے کے باوجود واگہ بارڈر بند نہیں کیا گیا مگر غریب بلتی ایک دوسرے سے ملنے کے لیے کارگل ، لداخ اور ٹیاقشی راہداری کھولنے کے لیے تیار نہیں ہے
گنگنی پاکستان کے زیر انتظام بچے گاؤں 2014 میں دوبارہ آباد ہوئی ہے اور وہاں زندگی رواں دواں ہے مگر برولمو کے متاثرین کو وہاں دوبارہ آباد کاری کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے تمام درخت سوکھ گئے ہیں اور پورا محلہ بھوت بنگلہ کا منظر پیش کر رہا ہے
صوبائی حکومت متاثرین کھرمنگ ، متاثرین استور اور متاثرین گنگچھے کو 11 کروڈ روپے بمعہ منافع پیمنٹ کریں ، متاثرین برولمو کو آباد کرنے اور پانی کا بندوست کریں اور روڈ تعمیر کریں
بلتی شریف قوم ہے اور آج تک بلتی کسی دہشت گردی یا غداری میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں لھذا کارگل ، لداخ اور ٹیاقشی راہداری کو کھول دیا جائے تاکہ بچھڑے خاندان ایک دوسرے سے ملاقات کر سکیں اور گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ ملے بصورت دیگر ان تینوں لائن آف کنٹرول پر پیس پوائنٹ کے نام پر جگہ مختص کرے اور مہینے میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کی نگرانی بچھڑے خاندان کو ایک دوسرے سے ملنے اور گلے مل کر رونے کا موقع فراہم کریں تاکہ انسانی حقوق پامال نہ ہو
بزرگوں سے ملاقاتوں سے بہت کچھ معلومات حاصل ہوئی ہے مگر احتیاط سے کام لیا گیا ہے
1 Comments
Bilkul Sahi farmaya jenab kartar pur border Sikh braderi k liye khola Hy taki wo apny mandir me poja kr saky per haMary liye nhi kholna Hy
ReplyDelete