کالج لائف پی پی آئی کالج سکردو
جولائی ٢٠١٨ میں پی پی آئی کالج سے میڑک ٹیک میں پاس ہونے کے پی پی آئی کالج سکردو میں ہی الیکڑیکل ٹیکنالوجی میں ڈبلومہ کرنے کا فیصلہ کیا
اپنے فیصلے اور شوق کو پورا کرنے کے لیے اسی کالج میں ستمبر ٢٠١٨ کو الیکڑیکل ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا
١ ستمبر ٢٠١٨ کو کالج میں پہلا دن تھا اس دن کالج میں صبح ٨:٢٠ پہ کالج پہنچا ٨:٤٥ پہ اسمبلی شروع ہوئی جس میں کالج کے پرنسپل کاچو محمد پرویز نے کچھ کالج رولز اور نصحیتں کی اس کے بعد کالج کے وائس پرنسپل حاجی رسول نے بھی کچھ نصحیتں کرنے کے بعد ہمیں ای ٹی فسٹ کلاس میں اور سی ٹی فسٹ کو اپنے کلاسوں میں جانے کو کہا
١ ستمبر ٢٠١٨ کو کلاس جوائن کیا جو کہ کلاس میں پہلا دن تھا جس میں اپنے پورانے کلاس فیلوز اور دیگر طالبے علموں نے داخلہ لیے ہوئے تھے جو ایک دوسرے کو نہیں جاتے تھے .کلاس کے پورانے کلاس فیلوز سے تو واقف تھے مگر دیگر نئے نئے چہرے کے طالب علم بھی تھے جن سے نہ واقف تھے جس کی بنا پر ایک دوسرے سے سلام کلام کی حد تک محدود تھے کیونکہ ایک دوسرے کو نہیں جانتے تھے .
سلام کلام کے حد تک چند ہفتے رہیے پھر ایک دوسرے کو جانے لگے تو کلاس کا ماحول بہت خوش گوار ہونے لگا
ایک دوسرے کے ساتھ مذاق بھی کرنے لگے کبھی کبار لڑائی جھگڑے بھی ہونے لگا لیکن ایک دوسرے کو معاف کر کے اگلے دن دوبارہ ایسا ماحول ہوتا جسے کبھی لڑائی ہوا ہی نہیں
٢٠١٨ میں کلاس
HOD
استاد محترم سر حیدر صاحب تھے جو کی خوش اخلاق کے مالک تھے مگر ان کو اپنی مجبوری کی وجہ سے ٢٠١٩ میں کالج کو چھوڑ کر ہم سب کو خدا حافظ کہہ کر چلے گئے
سر حیدر کے جانے کے بعد الیکڑیکل ٹیکنالوجی کے
HoD
سر عرفان صاحب کوبنایا گیا جو کہ ہمارے فخر تاج تھے
عرفان صاحب بھی خوش اخلاق کے مالک تھے اور ہنسی مزاق میں تو اپنے مثال آپ تھے
ان کی تمام تر کوشش تھے کہ ہمیں تیھوری کے ساتھ ساتھ پریکٹیکل بھی کریں مگر ہماری بدقسمتی ٢٠٢٠ میں کرونا وائرس کی وجہ کچھ بھی نہ کرسکا اسطرح ہم پیپر دے بغیر
3rd year
میں پہنچے اس سال سرعرفان صاحب نے خود سے جتنا ہوسکا ہمیں پریکٹیکل کروایا جس کا ہم بہت شکر گزار ہیں .
ایک اور استاد محترم جن کا ذکر کرنا میرے لیے فخر کی بات ہوگی جو کہ پوری کالج کے ہردل عزیر استاد محترم سر شبیر صاحب پوری کالج میں ان کا ہی چرچا ہوا کرتا تھا .میرے خیال میں سر شبیر صاحب کا چرچا اسلئے ہوا کرتا تھا کیونکہ وہ ہر طالب علم سے پیار و محبت سے پیش آتے تھے.
خدا ان کو مزیز لوگوں سے پیار و محبت باٹنے کی توفیق عطا فرما
اسی طرح سلسلہ چلتے ہوئے جون ٢٠٢١ ہمارے کالج کا آخری ایام میں پہنچا اس وقت تمام طالب علموں کے چہرے پر ایک غم دیگھائی دے رہا تھا جو کہ محبت کا اظہار اور ایک دوسرے سے پیچھرنے کا غم تھا .
کالج میں پریکٹیکل شروع ہوا اور آخری پڑیکیکل کے دن تمام کلاس فیلوز ایک دوسرے سے پچھرنے کے آنسو بہاتے ہوئے ایک دوسرے سے ہونے والے غلطوں سے معافی مانگتے ہوئے اور تمام استادوں سے کالج کی وردی پر
signature
لیتے ہوئے ان سب کو خدا حافظ کہہ کر اپنے منزل کی طرف روانہ ہوئے
تحریر : محمد علی شاکری
0 Comments