Header ad

ماہ رجب المرجب کے فضائل و اعمال

 اعمال ماہِ رجب اور ان کی فضیلت

ماہ رجب المرجب کے فضائل و اعمال


(واضح رہے کہ رجب، شعبان اور رمضان انتہائی با برکت مہینے ہیں اور ان کے فضائل میں بے شمار روایات وارد ہوئی ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہاں تک نقل کیا گیا ہے کہ ماہ رجب خدا کا عظیم مہینہ ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کی فضیلت کو کوئی مہینہ نہیں پا سکتا ہے اور جس میں کافروں سے جہاد کو بھی حرام کر دیا ہے۔رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور ماہ رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ اگر کوئی شخص ماہ رجب میں روزہ رکھے تو پروردگار کی خشنودی کا حق دار ہو گا اور اس کے غضب سے محفوظ ہو جائے گا اور اس کے لئے جہنم کے دروازے بند ہو جائیں گے۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھے گا آتش جہنم اس سے ایک سال کے فاصلہ تک دور ہو جائے گی اور جو شخص تین دن روزہ رکھے گا اس کے لئے جنت لازم ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ فرمایا کہ رجب جنت میں ایک نہر کا نام ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھنے والا بھی اس نہر سے سیراب کیا جائے گا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ ماہ رجب میری امت کے استغفار کا مہینہ ہے۔ لہٰذا اس مہینہ میں خدا سے زیادہ سے زیادہ مغفرت طلب کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ اور رجب کو اصب اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس مہینہ میں امت پر رحمتِ پروردگار کی بارش ہوتی ہے۔ لہٰذا مسلسل

اَسْتَغْفِرُ اللهَ وَ اَسْاَلُهُ التَّوْبَةَ۔

کہتے رہو۔

ابن بابویہ ؒ نے معتبر سند کے ساتھ ابن سالم سے روایت کی ہے کہ میں آخر ماہ رجب میں امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ صرف چند دن باقی رہ گئے تھےتو حضرت نے مجھے دیکھ کر فرمایاکہ کیا تم نے اس مہینے میں روزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں ! فرمایا کہ اس قدر ثواب تمہارے ہاتھوں سے نکل گیا کہ جس کی مقدار کو خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے۔ یقیناً یہ مہینہ وہ ہے جس کو پروردگار عالم نے دوسرے مہینوں پر فضیلت دی ہے اس کی حرمت کو عظیم بنایا ہے اور اس ماہ میں روزہ رکھنے والوں کی کرامت کو اپنے لئے واجب قرار دیا ہے۔ تو میں نے عرض کی۔ اے فرزند رسولؐ اگر باقی دنوں میں روزہ رکھ لیا جائے تو کیا اس میں سے کچھ ثواب حاصل ہو جائے گا؟ فرمایا سالم جو شخص ماہ رجب کے آخر میں ایک دن روزہ رکھے گا پروردگار عالم اس کو سکرات موت سے نجات دےدےگا اور مرنے کے بعد قبر کے ہول سے محفوظ رکھے گا اور اگر کوئی آخر ماہ میں دو دن روزہ رکھ لےگا تو وہ صراط سے باآسانی گذر جائے گا اور اگر تین دن روزہ رکھے گا تو قیامت کے خوف سے محفوظ ہو جائے گا اور اس دن کی شدت اور ہول سے امن میں رہے گا اور خدا اسے جہنم سے نجات کا پروانہ عطا فرما دے گا۔ یاد رکھو کہ روزہ ٔ ماہ رجب کے لئے بےشمار فضیلت وارد ہوئی ہے اور یہاں تک روایت میں ہے کہ اگر کوئی شخص روزہ رکھنے کے قابل نہ ہو تو روزانہ سو مرتبہ یہ تسبیح پڑھے تاکہ اسے روزہ کاثواب مل جائے گا۔)

سُبْحَانَ الْاِلٰهِ الْجَلِيْلِ سُبْحَانَ مَنْ لَا يَنْبَغِيْ التَّسْبِيْحُ اِلَّا لَهُ سُبْحَانَ الْاَعَزِّ الْاَكْرَمِ سُبْحَانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَ هُوَ لَهُ اَهْلٌ۔

پاکیزہ ہے وہ خدائے جلیل، پاکیزہ ہے وہ جس کے علاوہ کسی کے لئے تسبیح نہیں ہے۔ پاکیزہ ہے وہ خدائے عزیز و کریم۔ پاکیزہ ہے وہ جس کا لباس عزت ہے اور وہ اس لباس کا اہل ہے۔


اعمال ماہ رجب

اعمال ماہ رجب کی دو قسمیں ہیں

(پہلی قسم : مشترک اعمال ۔ جو پورے مہینہ کے لئے ہے اور کسی دن سے مخصوص نہیں ہے اور وہ چند چیزیں ہیں:۔)

(۱)تمام ماہ رجب میں یہ دعا پڑھے جو رجب کی پہلی تاریخ کو امام زین العابدینؑ نے پڑھی تھی )

يَا مَنْ يَمْلِكُ حَوَاۤئِجَ السَّاۤئِلِيْنَ وَ يَعْلَمُ ضَمِيْرَ الصَّامِتِيْنَ لِكُلِّ مَسْاَلَةٍ مِنْكَ سَمْعٌ حَاضِرٌ وَ جَوَابٌ عَتِيْدٌ اَللّٰهُمَّ وَ مَوَاعِيْدُكَ الصَّادِقَةُ وَ اَيَادِيْكَ الْفَاضِلَةُ وَ رَحْمَتُكَ الْوَاسِعَةُ فَاَسْاَلُكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَقْضِيَ حَوَاۤئِجِيْ لِلدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ۔

(۲)ہر روز ماہ رجب میں اس دعا کو پڑھے جو امام جعفر صادق ؑ سے نقل کی گئی ہے۔ )

خَابَ الْوَافِدُوْنَ عَلٰى غَيْرِكَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ اِلَّا لَكَ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّوْنَ اِلَّا بِكَ وَ اَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُوْنَ اِلَّا مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَكَ بَابُكَ مَفْتُوْحٌ لِلرَّاغِبِيْنَ وَ خَيْرُكَ مَبْذُوْلٌ لِلطَّالِبِيْنَ وَ فَضْلُكَ مُبَاحٌ لِلسَّاۤئِلِيْنَ وَ نَيْلُكَ مُتَاحٌ لِلْآمِلِيْنَ وَ رِزْقُكَ مَبْسُوْطٌ لِمَنْ عَصَاكَ وَ حِلْمُكَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاكَ عَادَتُكَ الْاِحْسَانُ اِلَى الْمُسِيْئِيْنَ وَ سَبِيْلُكَ الْاِبْقَاءُ عَلَى الْمُعْتَدِيْنَ اَللّٰهُمَّ فَاهْدِنِي هُدَى الْمُهْتَدِيْنَ وَ ارْزُقْنِي اجْتِهَادَ الْمُجْتَهِدِيْنَ وَ لَا تَجْعَلْنِي مِنَ الْغَافِلِيْنَ الْمُبْعَدِيْنَ وَ اغْفِرْ لِيْ يَوْمَ الدِّينِ۔

(۳)شیخؒ نے مصباح میں معلیّ بن خُنَیس کے حوالہ سے امام صادقؑ سے روایت کی ہے کہ ماہ رجب میں اس دعا کو پڑھنا چاہئے۔)

اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ صَبْرَ الشَّاكِرِيْنَ لَكَ وَ عَمَلَ الْخَاۤئِفِيْنَ مِنْكَ وَ يَقِيْنَ الْعَابِدِيْنَ لَكَ اَللّٰهُمَّ اَنْتَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ وَ اَنَا عَبْدُكَ الْبَاۤئِسُ الْفَقِيْرُ اَنْتَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ وَ اَنَا الْعَبْدُ الذَّلِيْلُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِهِ وَ امْنُنْ بِغِنَاكَ عَلَى فَقْرِيْ وَ بِحِلْمِكَ عَلٰى جَهْلِيْ وَ بِقُوَّتِكَ عَلٰى ضَعْفِيْ يَا قَوِيُّ يَا عَزِيْزُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِهِ الْاَوْصِيَاءِ الْمَرْضِيِّيْنَ وَ اكْفِنِيْ مَا اَهَمَّنِيْ مِنْ اَمْرِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

(مؤلف کا بیان ہے کہ سید بن طاؤسؒ نے بھی اس دعا کو اقبال الاعمال میں نقل کیا اور ان کی روایت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے جو رجب کہ علاوہ بھی دیگر اوقات میں پڑھی جا سکتی ۔)

(۴)شیخ طوسیؒ نے فرمایا ہے کہ ماہ رجب میں ہر روز اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے ۔)

اَللّٰهُمَّ يَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَ الْآلَاءِ الْوَازِعَةِ وَ الرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ وَ الْقُدْرَةِ الْجَامِعَةِ وَ النِّعَمِ الْجَسِيْمَةِ وَ الْمَوَاهِبِ الْعَظِيْمَةِ وَ الْاَيَادِي الْجَمِيْلَةِ وَ الْعَطَايَا الْجَزِيْلَةِ يَا مَنْ لَا يُنْعَتُ بِتَمْثِيْلٍ وَ لَا يُمَثَّلُ بِنَظِيْرٍ وَ لَا يُغْلَبُ بِظَهِيْرٍ يَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَ اَلْهَمَ فَاَنْطَقَ وَ ابْتَدَعَ فَشَرَعَ وَ عَلَا فَارْتَفَعَ وَ قَدَّرَ فَاَحْسَنَ وَ صَوَّرَ فَاَتْقَنَ وَ احْتَجَّ فَاَبْلَغَ وَ اَنْعَمَ فَاَسْبَغَ وَ اَعْطَىٰ فَاَجْزَلَ وَ مَنَحَ فَاَفْضَلَ يَا مَنْ سَمَا فِي الْعِزِّ فَفَاتَ نَوَاظِرَ [خَوَاطِرَ] الْاَبْصَارِ وَ دَنَا فِي اللُّطْفِ فَجَازَ هَوَاجِسَ الْاَفْكَارِ يَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْكِ فَلَا نِدَّ لَهُ فِي مَلَكُوْتِ سُلْطَانِهِ وَ تَفَرَّدَ بِالْآلَاءِ وَ الْكِبْرِيَاءِ

فَلَا ضِدَّ لَهُ فِي جَبَرُوْتِ شَاْنِهِ يَا مَنْ حَارَتْ فِي كِبْرِيَاءِ هَيْبَتِهِ دَقَاۤئِقُ لَطَاۤئِفِ الْاَوْهَامِ وَ انْحَسَرَتْ دُوْنَ اِدْرَاكِ عَظَمَتِهِ خَطَاۤئِفُ اَبْصَارِ الْاَنَامِ يَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوْهُ لِهَيْبَتِهِ، وَ خَضَعَتِ الرِّقَابُ لِعَظَمَتِهِ وَ وَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِيفَتِهِ اَسْاَلُكَ بِهٰذِهِ الْمِدْحَةِ الَّتِيْ لَا تَنْبَغِيْ اِلَّا لَكَ وَ بِمَا وَاَيْتَ بِهِ عَلٰى نَفْسِكَ لِدَاعِيْكَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ بِمَا ضَمِنْتَ الْاِجَابَةَ فِيهِ عَلٰى نَفْسِكَ لِلدَّاعِيْنَ يَا اَسْمَعَ السَّامِعِيْنَ وَ اَبْصَرَ النَّاظِرِيْنَ وَ اَسْرَعَ الْحَاسِبِيْنَ يَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِيْنَ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ وَ عَلٰى اَهْلِ بَيْتِهِ وَ اقْسِمْ لِي فِي شَهْرِنَا هٰذَا خَيْرَ مَا قَسَمْتَ وَ احْتِمْ لِي فِي قَضَاۤئِكَ خَيْرَ مَا حَتَمْتَ وَ اخْتِمْ لِي بِالسَّعَادَةِ فِيْمَنْ خَتَمْتَ وَ اَحْيِنِيْ مَا اَحْيَيْتَنِيْ مَوْفُوْرًا وَ اَمِتْنِيْ مَسْرُوْرًا وَ مَغْفُوْرًا وَ تَوَلَّ اَنْتَ نَجَاتِي مِنْ مُسَاءَلَةِ الْبَرْزَخِ وَ ادْرَاْ عَنِّي مُنْكَرًا وَ نَكِيْرًا وَ اَرِ عَيْنِيْ مُبَشِّرًا وَ بَشِيْرًا وَ اجْعَلْ لِيْ اِلٰى رِضْوَانِكَ وَ جِنَانِكَ [جَنَّاتِكَ‏] مَصِيْرًا وَ عَيْشًا قَرِيْرًا وَ مُلْكًا كَبِيْرًا وَ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِهِ كَثِيرًا۔

(مؤلف کا بیان ہے کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے۔)

(۵)شیخ طوسیؒ نے روایت کی ہے کہ امام عصرؑ کی طرف سے شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعہ یہ توقیع برامد ہوئی ہے جس کو ماہ رجب میں ہر روز پڑھنا چاہئے۔)

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ بِمَعَانِيْ جَمِيْعِ مَا يَدْعُوْكَ بِهِ وُلَاةُ اَمْرِكَ الْمَاْمُوْنُوْنَ عَلٰى سِرِّكَ الْمُسْتَبْشِرُوْنَ بِاَمْرِكَ الْوَاصِفُوْنَ لِقُدْرَتِكَ الْمُعْلِنُوْنَ لِعَظَمَتِكَ اَسْاَلُكَ بِمَا نَطَقَ فِيْهِمْ مِنْ مَشِيَّتِكَ فَجَعَلْتَهُمْ مَعَادِنَ لِكَلِمَاتِكَ وَ اَرْكَانًا لِتَوْحِيْدِكَ وَ آيَاتِكَ وَ مَقَامَاتِكَ الَّتِيْ لَا تَعْطِيْلَ لَهَا فِي كُلِّ مَكَانٍ يَعْرِفُكَ بِهَا مَنْ عَرَفَكَ لَا فَرْقَ بَيْنَكَ وَ بَيْنَهَا اِلَّا اَنَّهُمْ عِبَادُكَ وَ خَلْقُكَ فَتْقُهَا وَ رَتْقُهَا بِيَدِكَ بَدْؤُهَا مِنْكَ وَ عَوْدُهَا اِلَيْكَ اَعْضَادٌ وَ اَشْهَادٌ وَ مُنَاةٌ وَ اَذْوَادٌ وَ حَفَظَةٌ وَ رُوَّادٌ فَبِهِمْ مَلَأْتَ سَمَاءَكَ وَ اَرْضَكَ حَتّٰى ظَهَرَ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ فَبِذٰلِكَ اَسْاَلُكَ وَ بِمَوَاقِعِ الْعِزِّ مِنْ رَحْمَتِكَ وَ بِمَقَامَاتِكَ وَ عَلَامَاتِكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِهِ وَ اَنْ تَزِيْدَنِيْ اِيْمَانًا وَ تَثْبِيْتًا يَا بَاطِنًا فِي ظُهُوْرِهِ وَ ظَاهِرًا فِي بُطُوْنِهِ وَ مَكْنُوْنِهِ يَا مُفَرِّقًا بَيْنَ النُّوْرِ وَ الدَّيْجُوْرِ يَا مَوْصُوْفًا بِغَيْرِ كُنْهٍ وَ مَعْرُوْفًا بِغَيْرِ شِبْهٍ

حَادَّ كُلِّ مَحْدُوْدٍ وَ شَاهِدَ كُلِّ مَشْهُودٍ وَ مُوْجِدَ كُلِّ مَوْجُودٍ وَ مُحْصِيَ كُلِّ مَعْدُودٍ وَ فَاقِدَ كُلِّ مَفْقُودٍ، لَيْسَ دُوْنَكَ مِنْ مَعْبُوْدٍ اَهْلَ الْكِبْرِيَاءِ وَ الْجُوْدِ يَا مَنْ لَا يُكَيَّفُ بِكَيْفٍ وَ لَا يُؤَيَّنُ بِاَيْنٍ يَا مُحْتَجِبًا عَنْ كُلِّ عَيْنٍ يَا دَيْمُوْمُ يَا قَيُّوْمُ وَ عَالِمَ كُلِّ مَعْلُوْمٍ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ اٰلِهِ وَ عَلٰى عِبَادِكَ الْمُنْتَجَبِيْنَ وَ بَشَرِكَ الْمُحْتَجِبِينَ وَ مَلَاۤئِكَتِكَ الْمُقَرَّبِيْنَ وَ الْبُهْمِ الصَّافِّيْنَ الْحَافِّيْنَ وَ بَارِكْ لَنَا فِي شَهْرِنَا هٰذَا الْمُرَجَّبِ الْمُكَرَّمِ وَ مَا بَعْدَهُ مِنَ الْاَشْهُرِ الْحُرُمِ وَ اَسْبِغْ عَلَيْنَا فِيْهِ النِّعَمَ وَ اَجْزِلْ لَنَا فِيْهِ الْقِسَمَ وَ اَبْرِرْ لَنَا فِيْهِ الْقَسَمَ بِاسْمِكَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاََكْرَمِ الَّذِيْ وَضَعْتَهُ عَلَى النَّهَارِ فَاَضَاءَ وَ عَلَى اللَّيْلِ فَاَظْلَمَ وَ اغْفِرْ لَنَا مَا تَعْلَمُ مِنَّا وَ مَا لَا نَعْلَمُ وَ اعْصِمْنَا مِنَ الذُّنُوْبِ خَيْرَ الْعِصَمِ وَ اكْفِنَا كَوَافِيَ قَدَرِكَ وَ امْنُنْ عَلَيْنَا بِحُسْنِ نَظَرِكَ وَ لَا تَكِلْنَا اِلٰى غَيْرِكَ وَ لَا تَمْنَعْنَا مِنْ خَيْرِكَ وَ بَارِكْ لَنَا فِيْمَا كَتَبْتَهُ لَنَا مِنْ اَعْمَارِنَا وَ اَصْلِحْ لَنَا خَبِيْئَةَ اَسْرَارِنَا وَ اَعْطِنَا مِنْكَ الْاَمَانَ وَ اسْتَعْمِلْنَا بِحُسْنِ الْاِيمَانِ وَ بَلِّغْنَا شَهْرَ الصِّيَامِ وَ مَا بَعْدَهُ مِنَ الْاَيَّامِ وَ الْاَعْوَامِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِكْرَامِ۔

(۶)شیخ طوسیؒ نے روایت کی ہے کہ امام عصر ؑ کے ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعہ یہ دعائے مبارک وارد ہوئی ہے۔)

اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ بِالْمَوْلُوْدَيْنِ فِي رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الثَّانِي وَ ابْنِهِ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ وَ اَتَقَرَّبُ بِهِمَا اِلَيْكَ خَيْرَ الْقُرَبِ يَا مَنْ اِلَيْهِ الْمَعْرُوْفُ طُلِبَ وَ فِيْمَا لَدَيْهِ رُغِبَ اَسْاَلُكَ سُؤَالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ اَوْبَقَتْهُ ذُنُوْبُهُ وَ اَوْثَقَتْهُ عُيُوْبُهُ فَطَالَ عَلَى الْخَطَايَا دُءُوْبُهُ وَ مِنَ الرَّزَايَا خُطُوْبُهُ يَسْاَلُكَ التَّوْبَةَ وَ حُسْنَ الْاَوْبَةِ وَ النُّزُوْعَ عَنِ الْحَوْبَةِ وَ مِنَ النَّارِ فَكَاكَ رَقَبَتِهِ وَ الْعَفْوَ عَمَّا فِي رِبْقَتِهِ فَاَنْتَ مَوْلَايَ اَعْظَمُ اَمَلِهِ وَ ثِقَتِهِ اَللّٰهُمَّ وَ اَسْاَلُكَ بِمَسَاۤئِلِكَ الشَّرِيْفَةِ وَ وَسَاۤئِلِكَ الْمُنِيْفَةِ اَنْ تَتَغَمَّدَنِي فِي هَذَا الشَّهْرِ بِرَحْمَةٍ مِنْكَ وَاسِعَةٍ وَ نِعْمَةٍ وَازِعَةٍ وَ نَفْسٍ بِمَا رَزَقْتَهَا قَانِعَةٍ اِلٰى نُزُوْلِ الْحَافِرَةِ وَ مَحَلِّ الْآخِرَةِ وَ مَا هِيَ اِلَيْهِ صَاۤئِرَةٌ۔



Post a Comment

0 Comments