Header ad

"ممنی،پوپوت"تحریر و تحقیق : بو علی رضوانی

 "ممنی،پوپوت"

Mamani celebrate

تحریر و تحقیق : بو علی رضوانی ،

علاقہ پرک میں ہر سال 21 جنوری کو ممنی کے نام سے موسم سرما کا خاتمہ اور بہار کی آمد کا جشن منایا جاتا ہے جسے "ممنی " کہا جاتا ہے علاقہ پرک میں 21 جنوری تا 21 اپریل موسم بہار 21 اپریل تا 21 جولائی موسم گرما ، 21 جولائی تا 21 اکتوبر موسم خزاں اور 21 اکتوبر تا 21 جنوری موسم سرما شمار کیجاتی ہیں ،  ذیل میں اس تھذیبی و ثقافتی تہوار کے بارے میں جو کچھ راقم کو معلوم ہوئے وہ آپ کی خدمت میں بھی پیش ہے۔


علاقہ پرک کرگل ، لداخ اور کھرمنگ کے سرحدی علاقوں برولمو ، بلارگو ،ژے ژے تھنگ وغیرہ پہ مشتمل ایک بڑے خطے میں پرکی زبان بولا جاتا ہے ۔

پرکی زبان در اصل بلتی زبان ہی ہے البتہ بلتی اور پرکی زبان میں اتنا فرق ہے جتنا سرائیکی اور پنجابی زبان میں ، اتنا ہی فرق لداخی زبان اور پرکی زبان میں بھی ہے لیکن یہ سب زبانیں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ۔

علاقہ پرک دشوار گزار اور سرد ترین علاقوں پہ مشتمل لاکھوں کی ابادی  والا خطہ ہے جسطرح بلتستان ، پرک و لداخ کے  زبان میں زرا زرا سی فرق اور تعلق ہیں ویسے ہی   بلتی ، پرکی اور لداخی رسم و رواج اور ثقافتی شعبوں میں بھی فرق موجود ہیں ۔


21 جنوری سے قریب منگل  کے دن برولمو بلارگو میں موتبر  ( گاؤں کے سر پنجوں کا وہ نمائندہ  جو سر پنجوں کے فیصلوں کے نفاذ  اور نشرو اشاعت کا زمہ دار ہوتا ہے مو تبر کہلاتا ہے )  پورے گاؤں میں اوپر سے نیچے تک بلند آواز میں اعلان کرتا ہے کہ،

، ہسکئ ، ما منی پو پوت ان ہے ،

موتبر ہر محلے اور گلی میں بلند آواز سے یہ صدا لگا تا پھیر تا  ہے ۔

موتبر کے اعلان کے ساتھ گاؤں میں ایک خوشی کا ماحول بن جاتا ہے خصوصی طور لکڑیاں توڑتے ہیں یعنی جلانے کیلئے معمول سے زیادہ ایندھن کا بندوبست کرتے ہیں۔


 سترنمہ ، نقسترن ، پوقسترن ، گندم ، شمدم اور دیگر مصالحہ جات کے ساتھ لوسر کے موقع پر ذبح کئے ہوئے جانوروں کے سری پائے سبھی ڈال کر ایک  بڑے دیگ میں صبح سے شام تک  خوب پکایا جاتا ہے اسے پرکی زبان میں پوپوت کہا جاتا ہے ۔

اسی دن کئی گھنٹوں کی محنت سے   اڑھائی کلو آٹے سے بڑے بڑے " ڈوگ" (کھور بہ) بھی بنائے جاتے ہیں جنہیں پرکی زبان میں 'ڈوگ" کہا جاتا ہے دستور کے مطابق شادی شدہ ہر بہن کے گھر ایک ڈوگ بھیجا جاتا ہے اور ایک ڈوگ جمعرات کے دن اجتماعی تہوار میں شرکت کیلئے لیکر جاتے ہیں ۔


 اس رات شادی شدہ بہنوں ، بیٹیوں ، پھوپھیوں اور بھانجوں ، بھانجیوں کو دعوت پہ بلائے جاتے ہیں ۔


مہمانوں کے سامنے  سب سے پہلے ہڑژپ کھور  چولی مار یا ژھل مار کے ساتھ دیسی زان  پیش کیا جاتا ہے ۔

اس کے بعد کٹورے بھر بھر کے پوپوت پیش کیا جاتا ہے اسی دوران گھر کا سربراہ یا بڑا بھائی سری پائے کا گوشت ایک بڑے پرات میں گھر کے افراد خانہ کے تعداد اور جو نہیں پہنچ سکیں انہیں بھی شمار کر کے برابر بوٹیاں بناتا ہے ۔

جب پورے تعداد کے مطابق بوٹیاں بن جاتے ہیں تو ایک ایک کو اسکا حصہ دیا جاتا ہے اور جو عزیز موجود نہیں انکا حصہ الک رکھکر اگلے دن انہیں بھیج دیا جاتا ہے ۔


 ایک جانور کا سری پائے الگ سے پکا کر رکھا جاتا ہے جو جمعرات کی صبح اپنے ہمسائیوں اور برادری کے ایک ایک فرد کو بلا کر چائے کے بعد  پو پوت کے ساتھ  انہیں سری پائے کھلاتے ہیں ۔

 صبح جمعرات کو ہر گھر سے دیسی زان ، ہڑژپ کھور ، چپاتی ، پولی ، چھہ بڑس ، ایک سری  کا دانت والا پورا نصف حصے کے ساتھ  باقی کھانوں کو اس طرح ترتیب دی جاتی ہے کہ پہلے ایک پرات میں چپاتی  درمیان  میں "چھہ بڑس" ، ارد گرد ہڑژپ کھور اسکے گرد گوشت کی چھوٹی بوٹیاں سب سے آخر میں اوپر پولی (کیسر) کو  بچھا کر ایک بڑے برتن میں   سجا یا جاتا ہے ۔


اسی دن  اڑھائی کلو آٹے سے بنایا ہوا ڈوگ ( بڑا روٹی ) کو لیکر ہر ہر گھر سے اپنے اپنے  افراد خانہ کے ساتھ ہلچنگرہ ، امام بارگاہ یا کسی بھی عوامی اجتماعی جگہ جمع ہوجاتے ہیں جہاں تمام کھانوں کو جمع کرکے ہر ایک کے افراد خانہ کا مردم شماری کیا جاتا ہے اور کل تعداد کے برابر حصے بنا کر ہر ایک کو اسکا حصہ دیا جاتا ہے ۔


اس دن گاؤں میں جس کسی کے ہاں بھی مہمان ہوں وہ سب کا مہمان شمار کیا جاتا ہے اور مہمان کو بھی گاؤں کے  ایک فرد کے برابر حصہ دیا جاتا ہے ۔

جو لوگ وہاں  موجود نہیں انکا حصہ انکے گھر والوں کے حوالے کیا جاتا ہے ۔


امام بارگاہ اور  مسجد کے خادم ، موتبر اور گاؤں کا لوہار جسے " گربہ " کہا جاتا ہے انکو بھی خصوصی حصہ گھی ، ہڑژپ کھور ، زان ، گوشت وغیرہ دی جاتی ہیں ۔


یوں 21 جنوری کو یہ تہوار ختم ہونے کے بعد ایک مقامی کھیل "می چو"  micho  شروع ہوجاتا ہے یہ جانوروں کے پائے میں جو مخصوص ہڈیاں ہوتی ہیں انہیں سے کھیلا جاتا ہے اس کھیل میں کھلاڑیوں کی تعداد کا کوئی حد نہیں ہوتا تقریبا جشن نوروز تک بچے یہ کھیل جاری رکھتے ہیں ۔


لیکن اب مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ یہ ثقافتی تہوار تقریبا ختم ہو رہے ہیں بلارگو اور گرد و نواح میں یہ تہوار اب بھی منایا جاتا ہے لیکن برولمو والے سقوط برولمو کے بعد سکردو میں پہنچ کر یہ تہوار کھو چکے ہیں ۔


خود مجھے اس تہوار کے حال احوال لکھنے کیلئے کئی بزرگوں سے گفتگو کرنا پڑی تب جاکر دو چار جملے لکھ سکا ہوں تاکہ اس ختم ہوتے ہوئے تہوار کی یادیں تازہ کروں ۔💑

 بو علی رضوانی

Post a Comment

0 Comments