لوگ مصروف ہیں ستانے میں
لطف آتا ہے غم اٹھانے میں
دور ہوتی ہے تب تھکن ساری
بیٹھ کر تیرے آشیانے میں
کوچہ ِجاں سے اک قدم آگے
کتنا مشکل ہے اب اٹھانے میں
درد ہی درد ہیں ملے مجھ کو
ساری خوشیاں تیرے خزانے میں
اک فقد ہوگئی خطا ہم سے
عمر گزری اٗسے منانے میں
اِک سفر کو چلا کریمیؔہے
دیر ہوگی وہاں سے آنے میں
علی کریمیؔ
0 Comments